حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گلگت/مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کی جانب سے مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں بعد از نماز جمعہ ذیلی انجمنوں کا ہنگامی اجلاس جس میں گلگت بھر سے ذیلی انجمنوں کے صدور اور جنرل سیکرٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں نلتر واقعہ کی بھرپور مذمت اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کے ذریعے اصل قاتلوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں انتظامیہ کی طرف سے نلتر واقعے کو ذاتی دشمنی قراد دینے کے باوجود چند شر پسند سیاسی شکست خوردہ عناصر جنہوں نے ہمیشہ فرقہ واریت کا سہارا لیکر ذاتی مفادات حاصل کئے ہیں نے اس واقعے کی آڑ میں علاقے میں فرقہ واریت پھیلانے کی ناکام کوشش کی اور گزشتہ 24 گھنٹے سے قانون ہاتھ میں لیکر شتیال،چلاس سے گلگت تک کفر کے فتوے اور نعرہ بازی کے ذریعے سادہ لوح عوام کو اکسانے ہوئے اشتعال انگیزی پھیلائی گئی،جس کا واضح ثبوث سوشل میڈیا پر موجود ہے لیکن صد افسوس صوبائی حکومت نام کی کوئی چیز کہیں نظر نہیں آئی۔
اجلاس میں کہا کہ امام جمعہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس ، سانحہ لولوسر جن میں سینکڑوں لاشیں سامنے رکھ کر اتحاد امن اور بھائی چارگی اور صبر کا درس دیا۔اور آج بھی مختلف شیعہ علاقوں میں کوہستان، چلاس وغیرہ کے سینکڑوں مزدور کام کر ریے ہیں کی حفاظت کی تلقین کی ہے، لیکن وزیر اعلی صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی کی موجودگی میں آغا راحت حسین کے خلاف ہرزہ سرائی افسوسناک ہے جسے علاقے کے امن و امان کے خلاف گہری سازش سمجھتے ہیں۔
صوبائی حکومت شر پسند عناصر کو لگام دے جو نت نئے مطالبات کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام اور حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہیں ہیں۔ اجلاس میں ٘کے کے ایچ، غذر روڑ استور روڈ سمیت تمام شاہراہوں پر سیکورٹی کے انتظامات کرکے مسافروں کی تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں مذید کہا گیا کہ ملک دشمن طاقتوں کو علاقے کی ترقی پسند نہیں جب بھی گلگت بلتستان کی آئینی حقوق دینے کی بات ہوئی ہے فرقہ پرستوں نے فرقہ واریت کا سہارا لیکر علاقے کا نقصان کیا ہے ۔
گلگت بلتستان کے عوام ہوش کے ناخن لیں یہ علاقہ مذید فرقہ واریت کا متحمل نہیں ہوسکتا اہل تشیع کی علماء اکابرین اور عوام کی بڑی تعداد نلتر واقعہ کے مرحومین کے جنازے میں شرکت اور لواحقین سے ملاقات کرکے تعزیت کرنا چاہتے تھے لیکن شر پسندوں نے جان بوجھ کر فرقہ واریت کی طرف لے جانے کی کوشش کی جس وجہ سے ممکن نہیں رہا۔
لیکن گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے عوام جان چکے ہیں امن اتحاد اور علاقے کی ترقی سب کی ضرورت ہے اور ہمارا جینا مرنا ایک ہے اب کی بار سازشی عناصر کے دھوکے میں نہیں آئینگے شر پسندوں اور فرقہ پرست چاہے کسی بھی مسلک سے ہو اس کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ظلم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہینگے۔